رضائے الٰہی

بندگی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ مسلمان کا ہر قول وفعل ،خلوص وللہیت پرمبنی اور رضائے الٰہی کا آئینہ دار ہو ۔ یہ تقاضا جتنا اہم اور ناگزیر ہے اتنا ہی اس پر فتن اور مادی دور میں ناپید ہوچکا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ احساسات کو روح بلالی ، افکار کو صدق سلیمان اور عمل کو فقر بوذر کی میراث عطا کی جائے تاکہ عہد حاضر پھر سے کاروان اسلام کو پورے ایمانی وقار کے ساتھ سوئے حرم گامزن دیکھ سکے ۔ عالمی ادارہ تنظیم الاسلام اسی جذبہ کو اجاگر کرکے بندے کا خدا کے ساتھ تعلق بندگی مضبوط کرنا چاہتاہے تاکہ مسلمان کاہرعمل ریاکاری کی آلائشوں اور خودنمائی کی فرمائشوں سے پاک ہوسکے ۔ اللہ رب العزّت کی رضا کا حاصل ہوجانا ہی مقصد زندگی اورمعراج بندگی ہے رضوان اللہ اکبر ۔ درحقیقت جذبہ ٔرضائے الٰہی مؤمن کی میراث ہے جوشریعت و طریقت کا بنیادی اور مرکزی نقطہ ہے بس عالمی ادارہ تنظیم ا لاسلام کا مرکز ومحور یہی جذبہ ہے ۔

ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم