ادارہ کے مقاصد خمسہ
دین اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لئے ادارہ کے مندرجہ ذیل پانچ مقاصد متعین کئے گئے ہیں ۔

بندگی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ مسلمان کا ہر قول وفعل ،خلوص وللہیت پرمبنی اور رضائے الٰہی کا آئینہ دار ہو ۔ یہ تقاضا جتنا اہم اور ناگزیر ہے اتنا ہی اس پر فتن اور مادی دور میں ناپید ہوچکا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ احساسات کو روح بلالی ، افکار کو صدق سلیمان اور عمل کو فقر بوذر کی میراث عطا کی جائے تاکہ عہد حاضر پھر سے کاروان اسلام کو پورے ایمانی وقار کے ساتھ سوئے حرم گامزن دیکھ سکے ۔

قرآن وحدیث کے جو اہر تعلیمات اورتاریخ اسلام کے سنہری صفحات اس بات کے شاہدہیں کہ عشق رسالت مآب ﷺ ہی مومن کی متاع عزیز ہے ۔ جب تک مسلمانوں نے اپنی اس متاع ایمانی کو حرزجاں بنائے رکھا حکمرانی وجہاں بانی ان کا اعزاز اور فتح ونصرت انکا مقدر رہی ۔

امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ برصغیر میں احیائے اسلام کے لئے عظیم الشان خدمات سرانجام دینے والے صوفیاء اور بزرگان دین میں نمایاں حیثیت کے حامل ہیں ۔

دین اسلام کی سربلندی اور سرفرازی کا کام سرانجام دینے کے لئے فکری وروحانی تربیت انتہائی ضروری ہے ۔ا س کے حصول کے لئے شیخ کامل اور مربی کی ہمہ گیر نگاہوں کی ضرورت ہوتی ہے جو فقر اور عشق کے ذریعے ایسے باعمل اور پیکر اخلاص افراد تیار کرے جو بیک وقت میدان کے غازی بھی ہوں اور مسجد کے نمازی بھی ، جو مجاہد باوفا بھی ہوں اور زاہد بے ریا بھی

وحی اولین اقراء باسم ربک الذی خلق علم کی اہمیت کوواضح کرتی ہے ۔ رب زدنی علما ء ہمارے نبی اکرم ﷺ کی خاص دعا ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام علم کی وجہ سے ہی مسجود ملائکہ ٹھہرے ۔ مسلمان جب تک علم کی شاہراہ پرگامزن رہے عروج وترقی اور قوموں کی امامت ان کا مقدر رہی ۔